ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / 33لاکھ ناراض ملازمین کی ہڑتال کی دھمکی کے بعد حکومت پردباؤ؛ بات چیت جاری

33لاکھ ناراض ملازمین کی ہڑتال کی دھمکی کے بعد حکومت پردباؤ؛ بات چیت جاری

Tue, 05 Jul 2016 11:37:30  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی،4؍جولائی (ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )7ویں پے کمیشن کے اعلان کے بعد مرکزی حکومت کے لاکھوں ملازمین کے احتجاج کا اثر اب صاف طور پر نظر آنے لگاہے۔11؍جولائی کو ہڑتال کے اعلان کے بعد دباؤ میں آئی مرکزی حکومت نے سرکاری ملازمین کے نمائندوں کے مطالبات پر ان کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے۔ پیر کو یونین کے لیڈروں سے جب اس بارے میں بات چیت کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ حکومت سے بات چیت جاری ہے اور انہوں نے پھر دوہرایا کہ حکومت تحریری یقین دہانی دے یا آفیشیل نوٹیفکیشن جاری کرے،یعنی ابھی تعطل برقرار ہے، ساتھ ہی اسے ختم کرنے کی کوششیں تیز ہو گئی ہے۔ملازم لیڈروں کا کہنا ہے کہ بات چیت مثبت ہوئی ہے،لیکن ان کا کہنا ہے کہ بند کمرے کی بات چیت پر اس وقت تک بھروسہ نہیں کیا جا سکتا جب تک حکومت عوامی طور پر اسے قبول نہ کر لے۔غورطلب ہے کہ پے کمیشن کی سفارشات کے خلاف 11؍جولائی سے ہڑتال کے اعلان کے اگلے ہی دن وزیر خزانہ ارون جیٹلی اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے مرکزی ملازمین کے نمائندوں کو بات چیت کے لیے بلایا تھا۔پہلے دور کی بات چیت میں حکومت نے کم از کم تنخواہ بڑھانے کے ان کے مطالبہ کو ایک کمیٹی کو سونپنے کی تجویز پیش کی ہے۔آل انڈیا ریلوے مینس فیڈریشن کے جنرل سکریٹری شیو گوپال مشرا نے بتایاکہ حکومت نے کہا ہے کہ ایک کمیٹی قائم کی جائے گی جو کم از کم تنخواہ میں اضافہ کے ہمارے مطالبہ پر غور کرکے مقررہ وقت پرحکومت کو اپنی تجویز دے گی۔لیڈروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کم از کم تنخواہ میں اضافہ اور نئے پنشن نظام کو لے کر ان کے خدشات کو دور کرنے کے لیے تحریری طورپر یقین دہانی دیتی ہے یا آفیشیل نوٹیفکیشن جاری کرتی ہے تو وہ ہڑتال واپس لینے پر غور کر سکتے ہیں۔حکومت پر اب اگلے 10 دنوں میں فیصلہ لینا دباؤ رہے گا کیونکہ ابھی تک حکومت کا ارادہ پے کمیشن کے ذریعے ایک کروڑ ملازمین کو اچھامحسوس کرانا تھا، وہ ہڑتال اور احتجاج کی وجہ سے الٹا پڑ سکتا ہے۔ملازم تنظیموں کا ماننا ہے کہ ان کا سب سے اہم مطالبہ کم از کم تنخواہ میں اضافہ کو لے کر ہے، لہذا اسے لے کر مرکز کے آخری فیصلے پر سب کی نظر رہے گی۔پہلے دور کی بات چیت میں ملازم تنظیموں نے بنیادی طور پر دو مطالبات حکومت کے سامنے رکھے ہیں ۔پہلا ، ملازمین کی کم از کم بنیادی تنخواہ 7000سے بڑھا کر 26000کی جائے۔دوسرا ، نئے پنشن نظام کو لے کر ان کے خدشات کو دور کیا جائے۔حکومت نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ حکام کی ایک کمیٹی قائم کی جائے گی جو ایک مقررہ وقت میں ان کے مطالبے پر غور کرے گی۔وہیں حکومت نے صاف کر دیا ہے کہ پنشن کو لے کر بھی ان کے خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ایسے میں سوال یہ ہے کہ اب آگے کیا ہوگا۔حکومت نے ملازمین سے بات چیت تو شروع کر دی ہے، اب دونوں فریقوں کی جانب سے آگے کیا حکمت عملی بنائی جا رہی ہے ، کیا آگے پھر بات چیت ہوگی؟ابھی حکومت کے پاس 6دن اور ہیں۔اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ پہلے دور کے میٹنگ میں جو مطالبات حکومت کے سامنے ملازم تنظیموں نے رکھے ہیں۔ان پر حکومت کتنی جلدی قدم اٹھاتی ہے۔


Share: